مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کی طرف سے تعلیم بچاؤ مہم چلانے کا اعلان: مرکزی صدر
فیسوں میں اضافہ، اسکالرشپ میں کمی نے جامعہ پشاور جیسے ادارے کو زوال کی طرف دھکیل دیا

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر شیخ فرحان عزیز نے جامعہ پشاور میں اعلیٰ تعلیم کے جاری بحران پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف ایک یونیورسٹی کا مسئلہ نہیں بلکہ ملک کے پورے تعلیمی نظام پر ایک خطرناک سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں آئے ہوئے وفود سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت میں ملک کے ممتاز اداروں میں شمار ہونے والی جامعہ پشاور آج زبوں حالی کی انتہا پر پہنچ چکی ہے جہاں کئی اہم اور جدید شعبے طلبہ سے خالی ہو چکے ہیں۔
شیخ فرحان عزیز نے کہا کہ جامعہ پشاور میں ایم فل اور پی ایچ ڈی سطح پر داخلوں میں مسلسل کمی، تحقیق میں عدم دلچسپی اور جدید علوم جیسے کمپیوٹر سائنس، سافٹ ویئر انجینئرنگ، ڈیٹا سائنس، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، فیشن اور انٹیریئر ڈیزائن میں طلبہ کی مکمل عدم موجودگی، ایک قومی تعلیمی سانحہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال حکومتی عدم توجہی، غیر مؤثر پالیسیوں، اور مسلسل بڑھتی فیسوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری دستاویزات کے مطابق 2020 میں پی ایچ ڈی پروگرامز میں 178 طلبہ زیرتعلیم تھے، جو 2025 تک صرف 66 رہ گئے۔ اسی طرح جامعہ کی مجموعی انرولمنٹ بھی 4708 سے کم ہو کر 4081 رہ گئی، یعنی 600 سے زائد طلبہ دو سال میں تعلیم کا راستہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ یہ رجحان اعلیٰ تعلیم سے مایوسی کی خطرناک علامت ہے۔ شیخ فرحان عزیز نے نشاندہی کی کہ نہ صرف جدید شعبے، بلکہ اردو، فلاسفی، پشتو، پولیٹیکل سائنس، ریجنل اسٹڈیز اور سائیکالوجی جیسے علمی و ثقافتی مضامین بھی نظر انداز ہو چکے ہیں۔
پشتو زبان جیسے علاقائی اور ثقافتی اہمیت کے حامل شعبے میں ایک بھی طالب علم موجود نہ ہونا تعلیمی اداروں کے کردار پر سوال اٹھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران کی بنیادی وجوہات میں فیسوں میں ہوشربا اضافہ، اسکالرشپ اسکیموں میں کمی، تحقیقی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی، اور طلبہ دوست ماحول کی عدم فراہمی شامل ہیں۔ طلبہ اب مجبوری کے تحت کم فیس والے یا غیر روایتی تعلیمی راستے اپنا رہے ہیں، جو مستقبل میں اعلیٰ تعلیم کے معیار کو مزید متاثر کرے گا۔
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے صدر نے مطالبہ کیا کہ حکومت خیبر پختونخوا جامعہ پشاور کو ایمرجنسی مالیاتی ریلیف دے، فیسوں میں کمی، اسکالرشپ کی بحالی، اور تحقیق دوست ماحول کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، صوبائی و وفاقی سطح پر تعلیمی اداروں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اور طویل اصلاحات کی جائیں۔ شیخ فرحان عزیز نے کہا کہ تعلیم صرف کلاس روم اور نصاب نہیں بلکہ قومی وقار، اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی بنیاد ہے۔ اگر اعلیٰ تعلیمی ادارے خالی ہوتے گئے تو پاکستان کو علم، تحقیق اور قومی ترقی میں کبھی استحکام نہیں مل سکے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ تعلیم کے حق میں ہر فورم پر آواز بلند کرے گی، اور قومی سطح پر "تعلیم بچاؤ مہم" کا آغاز کیا جائے گا تاکہ نوجوان نسل کو تعلیم سے جوڑے رکھا جا سکے۔

تبصرہ