عالمی میلاد کانفرنس 2012ء

تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام 28 ویں سالانہ اور دنیائے اسلام کی سب سے بڑی عالمی میلاد کانفرنس 11 اور 12 ربیع الاول کی درمیانی شب (بمطابق 4 فروری 2012ء) مینار پاکستان لاہور کے سبزہ زار میں منعقد ہوئی، جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کینیڈا سے براہ راست خصوصی خطاب کیا۔ کانفرنس کی مکمل کارروائی MinhajTV اور ARYQTV کے ذریعے براہ راست نشر کی گئی اور دنیا بھر کے ناظرین اس کانفرنس میں شریک رہے۔

دنیا کے سب سے بڑے میلاد اجتماع میں لاکھوں فرزندان اسلام شریک ہوئے۔ جن میں ہزاروں کی تعداد میں بچوں سمیت خواتین بھی شامل تھیں۔ شدید سردی اور رات بھر جاری رہنے والی تیز بارش کے باوجود عشاقان مصطفیٰ مینار پاکستان کے سبزہ زار میں کھلے آسمان تلے جم کر بیٹھے رہے۔

کانفرنس کے مہمان خصوصی ڈاکٹر اسامہ محمد العبد (وائس چانسلر الازھر یونیورسٹی، مصر) تھے جبکہ پیر سید خلیل الرحمان چشتی (آستانہ عالیہ چشتیہ آباد، کامونکی)، امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، آغا مرتضیٰ پویا (سینئر وائس چیئرمین پاکستان عوامی تحریک)، علامہ سید علی غضنفر کراروی (سیکرٹری جنرل تحریک علماء پاکستان)، حضرت پیر نفیس الحسن شاہ (آستانہ عالیہ اُچ شریف) اور سید مشرف علی شاہ بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔ اس کے علاوہ ملک بھر سے نامور مشائخ عظام، علمائے کرام، سیاسی و سماجی اور اقلیتی رہنما کثیر تعداد میں موجود تھے۔

کانفرنس میں تحریک منہاج القرآن کی خصوصی دعوت پر دنیا بھر سے معزز مہمان بھی شریک ہوئے، جن میں محمد زاہد، امتیاز احمد، اکبر علی، ساؤتھ اٹلی سے حاجی الطاف چیمہ، مسز حاجی الطاف چیمہ، محمد اشرف بٹ۔ یوکے سے ڈاکٹر عامر، محمد اجمل خان، امجد قادری، رفاقت حسین، محمد نوید قادری، مسز نوید، محمد عمر، محمد شعیب، عتیق بٹ، نوید احمد۔ جاپان سے سید عثمان شاہ بخاری، انعام الحق، فرانس سے عبدالجبار بٹ، حاجی گلزار احمد، سہیل بٹ، راجہ حاجی اشرف، فیصل قادری۔ شارجہ سے محمد عاصم نور، سپین سے عثمان طفیل، محمد موسیٰ، رفاقت علی۔ ناروے سے عبدالرحمن۔ یونان سے جاوید اقبال اعوان، حاجی الطاف چیمہ، علامہ شہباز احمد صدیقی، منیر ڈار، سید عاطف شاہ۔ فرینکفرٹ (جرمنی) سے محمد عثمان اکرم، فن لینڈ سے محمد انیس، یو اے ای سے ناصر مغل، محمود رضا طاہری اور محمد بشارت خان، محمد ریاض، اسلم رانجھا، ارشد اعظم، راجہ اکرم، جاوید اعوان، ڈاکٹر سعد بلوچ اور دیگر شامل تھے۔

تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین میں سے ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، نائب ناظم اعلیٰ پبلک ریلیشنز جی ایم ملک، نائب ناظم اعلیٰ دعوت و تربیت علامہ رانا محمد ادریس قادری، امیر تحریک پنجاب احمد نواز انجم، ناظم فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر علی اکبر الازہری، ناظم علماء کونسل سید فرحت حسین شاہ، صدر علماء کونسل پنجاب علامہ امداد اللہ خان، ناظم اجتماعات جواد حامد، ناظم سیکرٹریٹ محمد عاقل ملک، ناظم تنظیمات ساجد محمود بھٹی، علامہ محمد عثمان سیالوی، علامہ میر آصف اکبر، علامہ محمد حسین آزاد اور دیگر ناظمین و نائب ناظمین و سٹاف ممبران شامل تھے۔

عالمی میلاد کانفرنس کا باقاعدہ آغاز شب ساڑھے 9 بجے تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کی سعادت قاری سید صداقت علی نے حاصل کی۔ اس کے بعد ثناء خوانی کا سلسلہ شروع ہوا جس میں ملک پاکستان کے معروف نعت خواں حضرات نے ثناء خوانی کا شرف حاصل کیا۔ ملک پاکستان کے معروف نعت خواں ہمدانی برادران مرغوب احمد ہمدانی اور محبوب احمد ہمدانی، اختر حسین قریشی، کیو ٹی وی کے عابد روف قادری، قاسم مدنی، منہاج نعت کونسل، شکیل احمد طاہر، محمد حمزہ نوشاہی، حیدری برادران، شہزاد برادران، قاری عنصر علی قادری اور محمد فیصل نقشبندی نے اپنے مخصوص انداز میں ثناء خوانی کر کے حاضرین کے دل موہ لیے۔ نعت خوانی کے دوران لاکھوں شرکاء اسم محمد والی سبز جھنڈیاں لہرا لہرا کر نعرے لگاتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کرتے رہے۔

میلاد کانفرنس کا پہلا حصہ شب سوا بارہ بجے ختم ہوا۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے اسٹیج پر آ کر شیخ الاسلام کا پیغام شرکاء تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بذریعہ ویڈیو کانفرنس کینیڈا میں میلاد کانفرنس کی ساری کارروائی براہ راست دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے لاکھوں حاضرین کو یہ پیغام دیا ہے کہ آج کی رات جم کر بیٹھیں اور "آمد مصطفیٰ: مرحبا مرحبا" کی صدائیں بلند کرتے رہیں۔

خطاب وائس چانسلر جامعہ الازھر ڈاکٹر اسامہ محمد العبد

جامعہ الازھر کے وائس چانسلر ڈاکٹر اسامہ محمد العبد نے کہا کہ میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتنی بڑی اور خوبصورت کانفرنس میں نے زندگی میں نہیں دیکھی۔ اہل پاکستان مبارک باد کے مستحق ہیں جنہیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جیسی ہستی میسر ہے اور جن کی تحریک منہاج القرآن آقاے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میلاد اتنی دھوم اور شان سے منانے کا اہتمام کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فروغ کا سب سے بڑا حوالہ ہے اور بلاشبہ یہ کانفرنس پورے عالم اسلام کی نمائندہ ہے۔

خطاب شیخ الاسلام

شیخ الاسلام نے کہا کہ شدید سردی اور بارش میں آج میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا منظر اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستانی قوم کے دلوں میں عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شمعیں روشن ہیں۔ شدید بارش اور سردی میں میلاد کانفرنس کا منظر رب کائنات نے مخالفین میلاد کے لیے ایک پیغام بنا دیا ہے۔ اس سخت سردی میں کوئی شخص گھر سے باہر نکلنے کی جرات نہیں کر سکتا لیکن رات کے اندھیروں، دہشت گردی کے ماحول اور موسلا دھار بارش میں سائبان اور چھت کے بغیر بوڑھے، بچے، جوان، مرد اور عورتیں سبھی یہاں جمع ہیں، جو ان کے جذبہ ایمانی کا امتحان ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا آقا علیہ السلام کا یہ معجزہ ہے کہ لاکھوں لوگ آج شدید سردی اور بارش میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میلاد منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی اور قوم اپنے مذہب کے بانی کے لیے اس طرح جانثار اور جانفشاں نہیں ہے۔ یہ شرف صرف امت محمدی کو نصیب ہوا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن و حدیث سے ثابت شدہ ہے۔ لیکن بعض لوگ اسے غلط رنگ میں پیش کر رہے ہیں۔ ان کا تصور یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی دوسرے انبیاء کی طرح ہیں، جن کا تصور نبوت ایک علاقے تک محدود ہے، یہ تصور بالکل غلط ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلطان کائنات کا مرتبہ عطا کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلطان کائنات تھے اور آج بھی ہیں اور جنت میں بھی سلطان کائنات رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے کسی دوسرے نبی کے لیے دوسرے انبیاء کرام سے نبوت کا حلف نہیں لیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت و رسالت کے لیے دوسرے انبیاء سے بیعت لی گئی۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے پہلے تورات اور انجیل سمیت تمام انبیاء کی آسمانی کتب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے تذکرے میں موجود تھے۔ یہ شان صرف حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تھی جس میں آپ کی سلطنت کا ذکر تھا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کسی اور نبی کی نبوت کو ان کی امت پر احسان نہیں قرار دیا، لیکن یہ سعادت صرف مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ملی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دنیا میں آمد کو اللہ تعالی نے احسان عظیم قرار دیا۔ اس طرح حضرت موسیٰ علیہ وآلہ وسلم کی قوم پر جس دن مائدہ اترے تو وہ ان کے لیے عید قرار پائے، لیکن جس دن ساری امتوں کے رہبر دنیا میں تشریف لائیں تو اس دن کو ہم عید کیوں نہ منائیں۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ احادیث مبارکہ کی رُو سے قیامت کے دن اللہ رب العزت اپنی کرسی کے ساتھ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کرسی لگائیں گے، اور اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ محبوب تو میرے فیصلوں پر اپنی رضا فرماتا جا اور جو آپ بولیں گے، پھر وہ فیصلہ ہوگا۔ امام جریری کا قول ہے کہ جو قیامت کے دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عرش پر کرسی پر بٹھائے جانے سے انکار کرے، وہ بد بخت اور جھوٹا ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی کرسی کے ساتھ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کرسی لگے گی، اس کی امام ابن تیمیہ نے تائید کی ہے۔

شیخ الاسلام نے بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ سلسلہ نبوت میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کو روحانی تصرفات ملے، سمندر اور ہوائیں ان کے تابع تھیں، پہاڑ ان کے تصرف میں تھے۔ الغرض طرح طرح کے معجزات انبیاء کرام کو دیے گئے۔ کسی نبی کی امت میں جتنے لوگ شامل ہوتے تو اس نبی پر ایمان لانے والوں کی تعداد کے مطابق اس نبی کو معجزات دیے جاتے۔ جس پر سیکڑوں لوگ ایمان لاتے، اس نبی کو سیکڑوں کے حساب سے معجزات ملتے، اور جس پر ہزاروں لوگوں نے ایمان لانا تھا تو اس نبی کو ہزاروں معجزات ملے۔ لیکن جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام انبیاء کرام سے زیادہ اور بے شمار معجزات عطاء ہوئے۔ حدیث مبارکہ کی ایک روایت میں ہے کہ کل انبیاء کرام کو ملنے والے معجزات سے 5 گنا زیادہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطاء ہوئے ہیں۔ ایک اور روایت کے مطابق قیامت کے دن 100 صفوں میں سے 80 صفیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کی ہوں گی، باقی تمام انبیاء کرام کی امم 20 صفوں میں کھڑی ہوں گی۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ احادیث میں آتا ہے کہ ہر نبی اور پیغمبر اس وقت تک اپنی امت میں رہتے جب تک وہ اپنے نبی کی دعوت پر قائم رہتے، لیکن جب ان کی امت دعوت نبوت کو ماننے سے انکار کر دیتی تو وہ انیباء کرام اپنا علاقے چھوڑ کر مکہ آ جاتے۔ حضرت نوح، حضرت صالح، حضرت ہود اور حضرت شعیب علیہم السلام بھی مکہ آ گئے تھے۔ ان سب کی قبریں صحن کعبہ میں ہیں۔ یہ تمام انبیاء مکہ میں کیوں مدفون ہوئے؟ صرف اس وجہ سے کہ انہیں سلطان الانبیاء اور تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کا انتظار تھا، کہ شاید ان کی زندگی میں وہ نبی آخر الزمان تشریف لے آئیں۔ ایک روایت کے مطابق صحن مکہ اور کعبہ میں 99 انبیاء کرام کے مزارات ہیں۔ جب حاجی حج کرتے ہیں تو ان 99 انبیاء کرام کے مزارات کی بھی زیارت کر رہے ہوتے ہیں۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے قبل ہر نبی حضور کا عاشق تھا، آج آپ بھی حضور سے عشق کرتے ہیں تو یہ سنت انبیاء ہے۔

آپ نے کہا کہ امام احمد بن حنبل اپنی مسند میں روایت کرتے ہیں کہ عیسائی نجاشی نے اپنے بھرے دربار میں جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ سنا تو اس نے کہا کہ خدا کی قسم یہ وہی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں جن کا تذکرہ ہماری کتاب میں ہے۔ اللہ کی قسم میں اس وقت ایک سلطنت کا بادشاہ ہوں، اگر میری یہ مجبوری نہ ہوتی تو میں صبح و شام حضور کے جوڑے اور نعلین اٹھاتا۔ یہ ایک عیسائی نجاشی کا عقیدہ تھا۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ جو لوگ علامہ ابن تیمیہ، حافظ ابن کثیر اور علامہ ابن قییم کو بہت مانتے ہیں، ان کے لیے یہ بہت توجہ طلب نکتہ ہے۔ میلاد کانفرنس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سلطانی کو ثابت کر رہی ہے۔ آپ نہ صرف انسانوں کے بادشاہ، سلطان اور مولا تھے، بلکہ بہیمۃ الارض، حشرات الارض، جانور، چرند، پرند، حتی کہ نباتات سمیت تمام مخلوقات آپ کو اپنا سلطان مانتیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنا غم خوار اور مددگار مانتے۔

آپ نے کہا کہ وہ لوگ جو آج یہ کہتے پھرتے ہیں کہ ہم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت میں غلو یعنی زیادتی کرتے ہیں تو وہ سن لیں کہ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان نہ محدود ہے اور نہ ہم اسے محدود کر سکتے ہیں۔ قیامت کے دن موتیوں اور نور سے بنے ایک ہزار محلات آقا علیہ السلام کے نوکروں اور غلاموں کے لیے ہوں گے۔ اور امام واحدی کی تفسیر کے مطابق جنت میں آقا کے غلاموں کے لیے 10 لاکھ محلات تیار کیے گئے ہیں۔

آپ نے عالمی میلاد کانفرنس کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ لوگو سن لو، منہاج القرآن امت مسلمہ میں رسول نما تحریک ہے۔ مینار پاکستان کے سبزہ زار میں لاکھوں لوگوں کا اجتماع طاہرالقادری کی وجہ سے نہیں، بلکہ یہ حضور کے غلاموں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے۔ منہاج القرآن نے گھر گھر، نگر نگر اور قریہ قریہ میں محبت رسول کو عام کر دیا ہے۔ یہ تحریک انتہاء پسندی کے خلاف ہے۔ یہ تحریک اعتدال، تحمل، بردباری، برداشت، امن اور عالمی پیغام محبت کا راستہ دکھا رہی ہے جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دکھایا۔ لہٰذا آج تمام شرکاے کانفرنس میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے موقع پر یہ عہد کریں کہ وہ اپنے دلوں میں تقویٰ کا نور زندہ کریں گے اور لوگوں تک اسلام کا حقیقی پیغام پہنچائیں گے۔

ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شدید سردی اور بارش کے باوجود میلاد کانفرنس میں لاکھوں افراد شریک ہیں، جو اس بات کی شہادت اور ضمانت ہیں کہ پاکستان عشاقان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سرزمین ہے۔ ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عشق کی خاطر کسی موسمی شدت کو خاطر میں نہیں لاتے۔ یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ تحریک منہاج القرآن کی عالمی میلاد کانفرنس دہشت گردی، بدامنی اور افراتفری کے ماحول میں ایک پیغام امن ہے۔ ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت کائنات میں رحمت ہیں۔

عالمی میلاد کانفرنس میں کیو ٹی وی کے معروف کمپئر حامد سعیدی، تحریک منہاج القرآن کی نظامت دعوت و تربیت کے علامہ ظہیر احمد، علامہ مدثر حسین اعوان اور محمد وقاص قادری نے مشترکہ طور پر کمپئرنگ کے فرائض سرانجام دیے۔

پروگرام کا اختتام درود و سلام سے ہوا جس کے بعد شیخ الاسلام نے دعا میں ملک و قوم کی سلامتی اور امت مسلہ کی حفاظت و احیاء کی لیے خصوصی دعا کروائی۔ نیز تمام حاضرین و سامعین کے لیے بھی خصوصی دعا کروائی گئی۔ اس موقع پر جشن میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی میں شاندار آتش بازی کی گئی، جس سے داتا دربار تا شاہی مسجد در و دیوار روشن ہو گئے۔

جھلکیاں

  • تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام 28 ویں عالمی میلاد کانفرنس کو "آؤ کہ سب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عہد وفا کریں" کے سلوگن سے منایا گیا۔
  • عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کے لیے شرکاء نماز عصر کے بعد ہی پنڈال میں پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔
  • مینار پاکستان گراؤنڈ اور اسٹیج کو برقی قمقموں، غباروں، پھولوں کے گجروں اور دیگر آرائشی سازوسامان سے دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔
  • پروگرام میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے، پولیس کی بھاری نفری اور منہاج القرآن یوتھ لیگ اور مصطفوی اسٹوڈنٹس موومنٹ کے پانچ ہزار نوجوان سکیورٹی پر مامور تھے۔
  • شرکاء کے پنڈال میں داخلے کے لیے مختلف جگہوں پر 5 مرکزی داخلی دروازے بنائے گئے تھے۔
  • تمام داخلی دروازوں پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات تھے اور سکیورٹی اسکیننگ کے بعد ہی شرکاء کو پنڈال میں داخل ہونے دیا گیا۔
  • مینار پاکستان کے ارگرد ملحقہ سڑکوں پر ڈی پی او، سٹی ٹریفک پولیس چیف، انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں کے سینئر افسران اپنی موبائیل ٹیموں کے ساتھ سکیورٹی کی کڑی نگرانی کرتے رہے۔
  • مینار پاکستان کے اردگرد بہترین ٹریفک پلان بنایا گیا تھا اور کسی بھی سڑک پر ٹریفک جام کا منظر دیکھنے کو نہیں ملا۔
  • خواتین کے پنڈال میں داخلے کے لیے ایک الگ گیٹ مختص تھا، جہاں ہزاروں خواتین کا رش تھا۔
  • اسٹیج کی پس منظر میں دیو قامت بیک ڈراپ نصب کیا تھا جس پر انتہائی خوبصورت نقش و نگار کے ساتھ اسم رسالت تحریر تھا۔ جبکہ شرکاء کے لیے بڑی بڑی اسکرینز نصب کی گئی تھیں۔
  • گوشہ درود کے شرکاء کو اسٹیج کے سامنے الگ کرسیوں پر بٹھایا گیا، جبکہ وی آئی پی مہمانوں کے لیے انکلوژرز بھی موجود تھے۔
  • میلاد کانفرنس میں شرکاء کے پنڈال کے ساتھ مینار پاکستان منٹو پارک کا ایک حصہ شرکاء کی ضرورت کے پیش نظر مختلف اسٹالز کے لیے مختص کیا گیا تھا، جہاں عالمی میلاد کانفرنس کی مناسبت سے درجنوں اسٹالز موجود تھے۔
  • منہاج القرآن کے مرکزی سیل سنٹر پر شیخ الاسلام کی تمام کتب 50 فیصد رعایت کے ساتھ دستیاب تھیں، جہاں شرکاء کا بہت زیادہ رش دیکھنے کو ملا۔
  • اسٹالز والے حصہ میں فیصل آباد کے منہاج سی ڈیز کے اسٹال پر لوگوں کی خصوصی دل چسپی دیکھنے کو ملی، جہاں شیخ الاسلام کے حوالے سے تعارفی کتابچے کے ساتھ جدید مسائل کا اسلامی حل اور فکری مسائل کا اسلامی حل پر 2 نئی کتب فروخت ہو رہی تھیں۔
  • پنڈال کے ایک حصہ میں ضیافت میلاد کا اہتمام کیا گیا، جہاں شب 10 بجے تک ہر خاص و عام کے لیے خصوصی لنگر کا انتظام تھا۔
  • پنڈال میں شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں اسم محمد والی جھنڈیاں اور تحریک کے پرچم والی جھنڈیاں اٹھا رکھی تھی اور وقفے وقفے سے لہرا رہے تھے۔
  • منہاج پروڈکشنز، منہاج انٹرنیٹ بیورو اور منہاج ٹی وی کی ٹیم نے مشترکہ طور پر عالمی میلاد کانفرنس

تبصرہ