وفاقی حکومت نے تعلیم کا بجٹ کم کر دیا، تحریک چلائیں گے: چودھری عرفان یوسف

تعلیمی بجٹ بڑھانے کی بجائے 76 ملین کم کر دیا گیا، تمام طلباء تنظیموں کو اکٹھا کریں گے
ایم ایس ایم کے مرکزی صدر کا اجلاس سے خطاب، بجٹ پر مایوسی کا اظہار

لاہور (4 جون 2016) مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر چودھری عرفان یوسف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے تعلیم کا بجٹ چار فیصد تک بڑھانے کی بجائے پہلے سے مختص بجٹ میں 76 ملین روپے کی کمی کر کے علم دشمنی کی ہر حد عبور کر لی ہے۔ حکومت کی اس علم دشمنی کے خلاف تمام طلباء تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں گے اور حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک چلائیں گے۔ جاہل حکمران قوم کو جاہل رکھ کر اپنے اقتدار کو دوام دینے کی پالیسی پر کاربند ہیں۔ تعلیم کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا، وہ گزشتہ روز سنٹرل موومنٹ ایگزیکٹو کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس سے سردار اویس، احمد حسن، شیخ عماد، رانا تجمل، عزیز صبحانی، ثمر عباس، عاصم انقلابی، یونس نوشاہی، میاں انصر محمود و دیگر نے شرکت کی۔

چودھری عرفان یوسف نے کہا کہ مالی سال 2015-16 میں وفاقی حکومت نے تعلیم کیلئے 84.78 ارب روپے مختص کیے تھے جبکہ آئندہ مالی سال 2016-17 کیلئے اس میں 76 ملین کی کمی کرتے ہوئے 84.2 ارب روپے مختص کیے ہیں یہ دستاویزی اعداد وشمار نواز حکومت کی علم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 29 مئی کو اسلام آباد میں ہزاروں طلباء نے ایم ایس ایم کے پلیٹ فارم سے تعلیمی بجٹ چار فیصد تک بڑھانے کیلئے آبپارہ چوک سے ڈی چوک تک پرامن ریلی نکالی تھی اور حکمرانوں کی توجہ تعلیم کے فروغ کیلئے بجٹ میں اضافہ کی طرف مبذول کروائی تھی مگر ثابت ہوگیا کہ موجودہ حکمران باتوں کے نہیں لاتوں کے بھوت ہیں ان لاتوں کے بھوتوں کے خلاف ہر یونیورسٹی اور ہر کالج میں جائیں گے اور تمام طلباء تنظیموں کو اکٹھا کر کے اس علم دشمن بجٹ اور علم دشمن حکومت کیخلاف تحریک چلائیں گے، انہوں نے کہا کہ حکومتی کل پرزے سالہا سال مختلف فورمز پر جھوٹ بول کر یہ تاثر دیتے رہتے ہیں کہ تعلیم ہماری پہلی ترجیح ہے مگر بجٹ کے اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ تعلیم ان کی آخری ترجیح بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تعلیم پر جی ڈی پی کا 2 فیصد سے بھی کم خرچ کرنے والا دنیا کا 172 واں ملک ہے۔ دنیا کے مہنگے ترین ہسپتالوں میں سرکاری خرچے پر علاج کروانے والے حکمرانوں کو اس حوالے سے کسی قسم کی شرم بھی نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے حوالے سے بھی نواز حکومت نے بجٹ میں قوم سے سنگین مذاق کیا۔ 2015-16 میں صحت کی مد میں وفاقی حکومت نے 20.88 ارب روپے مختص کیے تھے اور 2016-17 میں 8.84 ارب کی کمی کے ساتھ 12.4 ارب مختص کیے کیونکہ حکمران خود بیرون ملک علاج کرواتے اور بچوں کو پڑھاتے ہیں اس لیے انہیں 12کروڑ سے زائد انتہائی غریب آبادی کے علاج معالجے اور تعلیمی ضروریات کی کوئی پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہالت اور بیماری سے نجات کیلئے تمام جماعتوں کے طلباء کو تعلیم اور صحت کے دشمن حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر آنا ہو گا۔

تبصرہ