طلبہ حقوق کےلئے تمام طلبہ تنظیموں کا متفقہ جدوجہد کرنے پر اتفاق

انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن، اسلامی جمیعت طلبہ، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، اے ٹی آئی کے رہنماؤں کی ملاقات
قانونی دائرہ کار میں طلبہ تنظیموں کے کردار کے حامی ہیں : عرفان یوسف

لاہور (23 جولائی 2020) مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر عرفان یوسف سے صدر انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن ارسلان حفیظ، سیکرٹری جنرل اسلامی جمیعت طلبہ عبد الرحمان، نائب صدر پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن عامر شہزاد، سیکرٹری اطلاعات انجمن طلباء اسلام عامر اسماعیل و دیگر طلباء رہنماؤں نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ملاقات کی۔ طلبہ حقوق کےلئے تمام طلباء تنظیموں نے متفقہ جدوجہد کرنے پر اتفاق کیا۔ طلبا رہنماؤں میں یونینز کی بحالی، طلبہ حقوق، طلبہ کو درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئی۔ طلباء رہنماؤں نے کہا کہ طلباء تنظی میں ہونی چاہئیں۔ طلباء کو مثبت انداز میں اپنا کردار ادا کرنے سے روکا جائے گا تو انکی توانائیاں منفی سرگرمیوں میں استعمال ہونگی، جس کے اثرات کسی صورت اچھے نہیں نکلیں گے۔

طلباء رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ عرفان یوسف نے کہا کہ قانونی دائرہ کار میں طلبہ تنظیموں کے کردار کے حامی ہیں۔ تقانون سازی کے بعد اور آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے طلباء یونینز کو بحال ہونا چاہیے۔ ایسا نظام وضع کیا جائے جس میں علم و ادب کو فروغ ملے اور مثبت رویے عام ہوں۔ انتہاپسندی سے بچ کر پیار محبت اور بھائی چارے کی فضا قائم کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ تشدد، غنڈہ گردی کی حوصلہ شکنی کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ عرفان یوسف نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دیگر امور زندگی کی طرح تعلیمی لاک ڈاؤن بھی اگرچہ لازمی امر ہے مگر حکومت اور تعلیمی ادارے طلبہ کو درپیش مسائل کو زیر غور لا کر مستقبل کا لاءحہ عمل طے کریں۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ایک چوتھائی لوگ انٹرنیٹ تک پہنچ نہیں رکھتے۔ لاک ڈاؤن کی مشکل انتظامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جس سے طلبہ کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آن لائن کلاسز کی بجائے مکمل ایس او پیز اور احتیاط کے ساتھ ملک کے تمام تعلیمی ادارے کھول دینے چاہئیں تا کہ طلبہ اپنا تعلیمی سلسلہ بہتر انداز سے جاری رکھ سکیں۔ ملاقات میں سیکرٹری جنرل فرحان عزیز، سید بلال حسن، میر احسن منیر، عطا المصطفیٰ بھی موجود تھے۔

تبصرہ